بہت کچھ وصل کے امکان ہوتے
شرارت کرتے ہم شیطان ہوتے
سمٹ آئی ہے اک کمرے میں دنیا
تو بچے کس طرح نادان ہوتے
کسی دن عقدۂ مشکل بھی کھلتا
کبھی ہم پر بھی تم آسان ہوتے
خطا سے منہ چھپائے پھر رہے ہیں
فرشتے بن گئے انسان ہوتے
ہر اک دم جاں نکالی جا رہی ہے
ہم اک دم سے کہاں بے جان ہوتے
غزل
بہت کچھ وصل کے امکان ہوتے
ظہیرؔ رحمتی