بہت گریہ کرو گی جانتے ہیں
ہمیں تم کیا کہو گی جانتے ہیں
ہماری ہی بری لگتی تھی تم کو
ابھی سب کی سنوگی جانتے ہیں
ابھی تو فاصلوں کے لطف لوٹو
کبھی سر بھی دھنوگی جانتے ہیں
ہماری تو کٹے گی کشمکش میں
چہک تم بھی اٹھو گی جانتے ہیں
بہا کر اشک ساری رات گویا
کہ صبح ہنس کر ملو گی جانتے ہیں
چلی آنا اکیلا پن لگے تو
کہاں کب تک رہو گی جانتے ہیں
غزل
بہت گریہ کرو گی جانتے ہیں
دیپک شرما دیپ