بہت دن تک کوئی چہرہ مجھے اچھا نہیں لگتا
متاع دید پہ قبضہ مجھے اچھا نہیں لگتا
کنیزوں پہ بھی آ سکتا ہے دل ظل الٰہی کا
نظام عشق میں شجرہ مجھے اچھا نہیں لگتا
میں کچھ بھی سوچ سکتا ہوں میں کچھ بھی دیکھ سکتا ہوں
خیال و خواب پہ پہرہ مجھے اچھا نہیں لگتا
نہ کھڑکی ہے نہ آنگن ہے نہ روشن دان ہے کوئی
عمارت ساز یہ نقشہ مجھے اچھا نہیں لگتا
جو ہوتی ہاتھ میں میرے تو دنیا بانٹ دیتا میں
کسی کے ہاتھ میں کاسہ مجھے اچھا نہیں لگتا
غزل
بہت دن تک کوئی چہرہ مجھے اچھا نہیں لگتا
ہاشم رضا جلالپوری