EN हिंदी
بہت دن درس الفت میں کٹے ہیں | شیح شیری
bahut din dars-e-ulfat mein kaTe hain

غزل

بہت دن درس الفت میں کٹے ہیں

پروین ام مشتاق

;

بہت دن درس الفت میں کٹے ہیں
محبت کے سبق برسوں رٹے ہیں

جنوں میں ہو گیا ہے اب یہ درجہ
کہ ہے حالت ردی کپڑے پھٹے ہیں

حرم سے واپسی پر میری دعوت
ہوئی مے خانہ میں میکش ڈٹے ہیں

بہت پیر مغاں ذی حوصلہ ہے
شراب ناب کے ساغر لٹے ہیں

ریاض و زہد کے جتنے تھے دھبے
وہ سارے نقش باطل اب مٹے ہیں

تبرک تھے مری توبہ کے ٹکڑے
بجائے نقل محفل میں بٹے ہیں

الم کے درد کے حسرت کے غم کے
مزے جتنے ہیں سارے چٹپٹے ہیں

نہیں بے وجہ واعظ رونی صورت
یہ حضرت آج رندوں میں پٹے ہیں

ہوئے جاروب کش اس در کے پرویںؔ
کہ سارے گرد مٹی میں اٹے ہیں