بہتی ہوئی آنکھوں کی روانی میں مرے ہیں
کچھ خواب مرے عین جوانی میں مرے ہیں
روتا ہوں میں ان لفظوں کی قبروں پے کئی بار
جو لفظ مری شعلہ بیانی میں مرے ہیں
کچھ تجھ سے یہ دوری بھی مجھے مار گئی ہے
کچھ جذبے مرے نقل مکانی میں مرے ہیں
قبروں میں نہیں ہم کو کتابوں میں اتارو
ہم لوگ محبت کی کہانی میں مرے ہیں
اس عشق نے آخر ہمیں برباد کیا ہے
ہم لوگ اسی کھولتے پانی میں مرے ہیں
کچھ حد سے زیادہ تھا ہمیں شوق محبت
اور ہم ہی محبت کی گرانی میں مرے ہیں
غزل
بہتی ہوئی آنکھوں کی روانی میں مرے ہیں
اعجاز توکل