بہتے ہوئے لمحوں کی کہانی ہی بدل دے
دریا تو بدلتا نہیں پانی ہی بدل دے
یا گھر کو مرے دولت آرام و سکوں بخش
یا آرزوئے نقل مکانی ہی بدل دے
کیا اس سے کریں زحمت تکرار کہ جو شخص
الفاظ کے مفہوم و معانی ہی بدل دے
ترمیم و تنوع ہے کہانی میں ضروری
راجا تو بدلتا نہیں رانی ہی بدل دے
اس گھر کی طرف اس کی نشانی پہ چلے ہو
محسنؔ وہ اگر گھر کی نشانی ہی بدل دے
غزل
بہتے ہوئے لمحوں کی کہانی ہی بدل دے
محسن احسان