EN हिंदी
بہتے ہوئے لمحوں کی کہانی ہی بدل دے | شیح شیری
bahte hue lamhon ki kahani hi badal de

غزل

بہتے ہوئے لمحوں کی کہانی ہی بدل دے

محسن احسان

;

بہتے ہوئے لمحوں کی کہانی ہی بدل دے
دریا تو بدلتا نہیں پانی ہی بدل دے

یا گھر کو مرے دولت آرام و سکوں بخش
یا آرزوئے نقل مکانی ہی بدل دے

کیا اس سے کریں زحمت تکرار کہ جو شخص
الفاظ کے مفہوم و معانی ہی بدل دے

ترمیم و تنوع ہے کہانی میں ضروری
راجا تو بدلتا نہیں رانی ہی بدل دے

اس گھر کی طرف اس کی نشانی پہ چلے ہو
محسنؔ وہ اگر گھر کی نشانی ہی بدل دے