بہ ہر لمحہ پگھلتا جا رہا ہوں
نئے سانچے میں ڈھلتا جا رہا ہوں
مری منزل مرے پیش نظر ہے
مگر رستے بدلتا جا رہا ہوں
مرے اشعار میرا آئنہ ہے
میں اپنا فن اگلتا جا رہا ہوں
کوئی صورت نکالو زندگی کی
کہ اب غم سے بہلتا جا رہا ہوں
سفر تو زندگی کی شرط ٹھہرا
نہ چلنے پر بھی چلتا جا رہا ہوں
سہارا دے رہی ہیں لغزشیں اب
کہ جامیؔ میں سنبھلتا جا رہا ہوں
غزل
بہ ہر لمحہ پگھلتا جا رہا ہوں
سید معراج جامی