EN हिंदी
بہ ہر لمحہ پگھلتا جا رہا ہوں | شیح شیری
ba-har-lamha pighalta ja raha hun

غزل

بہ ہر لمحہ پگھلتا جا رہا ہوں

سید معراج جامی

;

بہ ہر لمحہ پگھلتا جا رہا ہوں
نئے سانچے میں ڈھلتا جا رہا ہوں

مری منزل مرے پیش نظر ہے
مگر رستے بدلتا جا رہا ہوں

مرے اشعار میرا آئنہ ہے
میں اپنا فن اگلتا جا رہا ہوں

کوئی صورت نکالو زندگی کی
کہ اب غم سے بہلتا جا رہا ہوں

سفر تو زندگی کی شرط ٹھہرا
نہ چلنے پر بھی چلتا جا رہا ہوں

سہارا دے رہی ہیں لغزشیں اب
کہ جامیؔ میں سنبھلتا جا رہا ہوں