EN हिंदी
بہار کون سی تجھ میں جمال یار نہ تھی | شیح شیری
bahaar kaun si tujh mein jamal-e-yar na thi

غزل

بہار کون سی تجھ میں جمال یار نہ تھی

زیب غوری

;

بہار کون سی تجھ میں جمال یار نہ تھی
مشاہدہ تھا ترا سیر لالہ زار نہ تھی

مہکتی زلفوں سے خوشے گلوں کے چھوٹ گرے
کچھ اور جیسے کہ گنجائش بہار نہ تھی

ہم اپنے دل ہی کو روتے تھے لیکن اس کے لیے
جہاں میں کون سی شے تھی جو بے قرار نہ تھی

تلاش ایک بہانہ تھا خاک اڑانے کا
پتہ چلا کہ ہمیں جستجوئے یار نہ تھی

جھکا ہے قدموں میں تیرے وہ سر کہ جس کے لیے
کوئی جگہ بھی مناسب سوائے دار نہ تھی

نہ جانے زیبؔ دل زار کیوں تڑپ اٹھا
ہوائے صبح تھی خوشبوئے زلف یار نہ تھی