بہار گلشن ایام ہوں میں
سحر نور و سواد شام ہوں میں
شتاب آ اے مہ عیسیٰ نفس تو
کہ خورشید کنار بام ہوں میں
اگر منظور ہے آنا تو جلد آ
کہ تجھ بن سخت بے آرام ہوں میں
بجائے مے تری دوری میں اے گل
برنگ لالہ خوں آشام ہوں میں
محب و مخلص و فدوی ہوں تیرا
سمجھ تو لائق دشنام ہوں میں
تجھے دیکھ آپ میں رہتا نہیں میں
غرض تجھ وصل سے ناکام ہوں میں
بہار آئی چمن میں گو مجھے کیا
گرفتار و اسیر دام ہوں میں
نشاں اپنا کہیں پایا نہیں یاں
فقط عنقا صفت یک نام ہوں میں
نہ پیغام و سلام و نے ملاقات
عبث تجھ عشق میں بد نام ہوں میں
نہ ہوں پروانۂ ہر شمع بیدارؔ
فدائے سرو گل اندام ہوں میں
غزل
بہار گلشن ایام ہوں میں
میر محمدی بیدار