EN हिंदी
بہار آئی کر اے باغباں گلاب قلم | شیح شیری
bahaar aai kar ai baghban gulab qalam

غزل

بہار آئی کر اے باغباں گلاب قلم

پیر شیر محمد عاجز

;

بہار آئی کر اے باغباں گلاب قلم
کہ لکھے وصف رخ یار کی کتاب قلم

نہ کھینچے چہرۂ پر نور پر نقاب قلم
کرے نہ کاغذ تصویر کو خراب قلم

جو قصد ہو رخ روشن کے وصف لکھنے کا
فلک سے لے ورق ماہ و آفتاب قلم

حکایت دل بیتاب طول رکھتی ہے
نہ کر تو لکھنے میں اتنا بھی اضطراب قلم

بیان‌ زلف چلیپا میں قطعہ لکھ لکھ کر
دکھائے خط شکستہ کا پیچ و تاب قلم

حباب سے بھی بہت کم ہے زیست کا وقفہ
حدیث کشتی مے میں چلے شتاب قلم

لکھے نہ آتش مے کی حکایتیں آگے
جگر نہ بادہ کشوں کے کرے کباب قلم

شبیہ کھینچے گا اک گل کے قد موزوں کی
لکھے گا مصرع‌ شمشاد کا جواب قلم

حکایت شب ہجراں لکھو نہ اے عاجزؔ
ہماری جان حزیں کا نہ ہو عذاب قلم