EN हिंदी
بہار آئی ہے صدمہ سے ہمارا حال ابتر ہے | شیح شیری
bahaar aai hai sadme se hamara haal abtar hai

غزل

بہار آئی ہے صدمہ سے ہمارا حال ابتر ہے

حقیر

;

بہار آئی ہے صدمہ سے ہمارا حال ابتر ہے
گھٹا گھنگھور چھائی ہے نہ ساقی ہے نہ ساغر ہے

نشاں کیا پوچھتے ہیں آپ ہم خانہ بدوشوں کا
کبھی گلشن میں مسکن ہے کبھی صحرا میں بستر ہے

حقارت کی نگاہوں سے نہ فرش خاک کو دیکھو
امیروں کا فقیروں کا یہی آخر کو بستر ہے

حقیرؔ اک خواب تھا جو آپ نے دیکھا تھا لندن میں
نہ وہ سامان ہے باقی نہ اب پہلو میں دلبر ہے