بہائے شبنم نے اشک پیہم نسیم بھرتی ہے سرد آہیں
نہ صوت بلبل میں ہے ترنم ہر ایک نغمے کا تار بدلا
نہ رند کو لطف مے کشی ہے نہ زاہدوں کو نماز کی دھن
عذاب بدلا ثواب بدلا شراب بدلی خمار بدلا
چمن کی دلچسپیاں کہاں ہیں نہ چہچہے ہیں نہ قہقہے ہیں
قدم جمائے ہیں کیا خزاں نے کہ آج رنگ بہار بدلا
غزل
بہائے شبنم نے اشک پیہم نسیم بھرتی ہے سرد آہیں (ردیف .. ا)
انیسہ بیگم