EN हिंदी
بدلا مزاج حسن تو وہ رو بہ رو نہیں | شیح شیری
badla mizaj-e-husn to wo ru-ba-ru nahin

غزل

بدلا مزاج حسن تو وہ رو بہ رو نہیں

قیصر عثمانی

;

بدلا مزاج حسن تو وہ رو بہ رو نہیں
وہ عشوہ و ادا نہیں وہ گفتگو نہیں

دل سے تجھے نکال کے کچھ مطمئن تو ہوں
پھر بھی کہوں یہ کیسے تری جستجو نہیں

خوشبو نہ جن کی پھیلے فضاؤں میں چار سو
گلشن میں ایسے پھولوں کی کچھ آبرو نہیں

جب سے نظام مے کدہ بدلا ہے دوستو
وہ مے نہیں وہ جام نہیں وہ سبو نہیں

چرچے وہ دوستوں نے دیئے ہیں کہ الاماں
اب راہ و رسم کی بھی مجھے آرزو نہیں

قیصرؔ ہر اک طرف ہے گرانی کا تذکرہ
لیکن ذرا بتائیے سستا لہو نہیں