بدلا ہوا ہے رنگ جہاں مے کشی کے بعد
خود سے لگاؤ ہونے لگا بے خودی کے بعد
تابندہ محفلوں میں مجھے یوں نہ روکئے
ظلمت میں لوٹنا ہے مجھے روشنی کے بعد
یا رب مجھے محال ہے رنجیدہ زندگی
لے لے میری حیات بھی میری خوشی کے بعد
اس سے سوا بھی عشق میں کیا اور پائیے
ہر غم لگے ہے سہل غم عاشقی کے بعد
غزل
بدلا ہوا ہے رنگ جہاں مے کشی کے بعد
مجید میمن