بڑھ گئی وحشت بہار فتنہ ساماں دیکھ کر
ہنس رہا ہوں خود بخود چاک گریباں دیکھ کر
کون تم کو روکتا ہے ہاں مگر کہتا یہ ہوں
دل میں نشتر دو ہجوم داغ ارماں دیکھ کر
کیا کہوں چھٹکے ہوئے بالوں نے کیا ڈھایا غضب
دل پریشاں ہو گیا زلف پریشاں دیکھ کر
رات بھر شبنم ہی کیا روتی رہی گلزار میں
رو دئے ہم بھی گلوں کا چاک داماں دیکھ کر
دو تم اتنا غم کہ آسانی سے جتنا اٹھ سکے
آزماؤ طاقت بیمار ہجراں دیکھ کر
غزل
بڑھ گئی وحشت بہار فتنہ ساماں دیکھ کر
جوہر نظامی