بڑے سلیقے سے توڑا مرا یقین اس نے
کہ نام اپنے ہی کر لی ہے سب زمین اس نے
تباہ شہر کو پہلے کیا پھر اس کے بعد
ہمارے شہر میں بھیجے تماش بین اس نے
نبھے گا کیسے تعلق سمجھ نہیں آتا
انا کی ڈور رکھی ہے بہت مہین اس نے
خدا بنا کے ہمیں پوجنے لگا تھا وہ
بہت خراب کیا ہے ہمارا دین اس نے
ذہین لڑکی ہے وہ جس کے عشق میں ہم ہیں
بنا دیا ہے ہمیں بھی بہت ذہین اس نے
غزل
بڑے سلیقے سے توڑا مرا یقین اس نے
ضیا ضمیر