بدن کے روپ کا اعجاز انگ انگ تھی وہ
مرے لیے تو مری روح کی ترنگ تھی وہ
گلوں کے نام کھلی پیٹھ پر مری لکھ کر
خزاں کے پھیلتے لمحوں سے محو جنگ تھی وہ
سیہ گھٹاؤں سے کرنیں تراش لیتی تھی
مری حیات کی اک جاگتی امنگ تھی وہ
وہ زخم خوردۂ حالات خود رہی لیکن
تمام نکہت و نغمہ تمام رنگ تھی وہ
نہ جانے کتنے تھے شاہینؔ اس کے متوالے
اگرچہ شاخ میں الجھی ہوئی پتنگ تھی وہ
غزل
بدن کے روپ کا اعجاز انگ انگ تھی وہ
شاہین غازی پوری