EN हिंदी
بدن کے روپ کا اعجاز انگ انگ تھی وہ | شیح شیری
badan ke rup ka ejaz ang ang thi wo

غزل

بدن کے روپ کا اعجاز انگ انگ تھی وہ

شاہین غازی پوری

;

بدن کے روپ کا اعجاز انگ انگ تھی وہ
مرے لیے تو مری روح کی ترنگ تھی وہ

گلوں کے نام کھلی پیٹھ پر مری لکھ کر
خزاں کے پھیلتے لمحوں سے محو جنگ تھی وہ

سیہ گھٹاؤں سے کرنیں تراش لیتی تھی
مری حیات کی اک جاگتی امنگ تھی وہ

وہ زخم خوردۂ حالات خود رہی لیکن
تمام نکہت و نغمہ تمام رنگ تھی وہ

نہ جانے کتنے تھے شاہینؔ اس کے متوالے
اگرچہ شاخ میں الجھی ہوئی پتنگ تھی وہ