بدل جاتے ہیں دل حالات جب کروٹ بدلتے ہیں
محبت کے تصور بھی نئے سانچوں میں ڈھلتے ہیں
تبسم جب کسی کا روح میں تحلیل ہوتا ہے
تو دل کی بانسری سے نت نئے نغمے نکلتے ہیں
محبت جن کے دل کی دھڑکنوں کو تیز رکھتی ہے
وہ اکثر وقت کی رفتار سے آگے بھی چلتے ہیں
اجالے کے پجاری مضمحل کیوں ہیں اندھیرے سے
کہ یہ تارے نگلتے ہیں تو سورج بھی اگلتے ہیں
انہی حیرت زدہ آنکھوں سے دیکھے ہیں وہ آنسو بھی
جو اکثر دھوپ میں محنت کی پیشانی سے ڈھلتے ہیں
محبت تو طلب کی راہ میں اک ایسی ٹھوکر ہے
کہ جس سے زندگی کی ریت میں زمزم ابلتے ہیں
غبار کارواں ہیں وہ نہ پوچھو اضطراب ان کا
کبھی آگے بھی چلتے ہیں کبھی پیچھے بھی چلتے ہیں
دلوں کے ناخدا اٹھ کر سنبھالیں کشتیاں اپنی
بہت سے ایسے طوفاں مظہریؔ کے دل میں پلتے ہیں
غزل
بدل جاتے ہیں دل حالات جب کروٹ بدلتے ہیں
جمیلؔ مظہری