EN हिंदी
بدل گیا ہے سبھی کچھ اس ایک ساعت میں | شیح شیری
badal gaya hai sabhi kuchh us ek saat mein

غزل

بدل گیا ہے سبھی کچھ اس ایک ساعت میں

سلیم کوثر

;

بدل گیا ہے سبھی کچھ اس ایک ساعت میں
ذرا سی دیر ہمیں ہو گئی تھی عجلت میں

محبت اپنے لیے جن کو منتخب کر لے
وہ لوگ مر کے بھی مرتے نہیں محبت میں

میں جانتا ہوں کہ موسم خراب ہے پھر بھی
کوئی تو ساتھ ہے اس دکھ بھری مسافت میں

اسے کسی نے کبھی بولتے نہیں دیکھا
جو شخص چپ نہیں رہتا مری حمایت میں

بدن سے پھوٹ پڑا ہے تمام عمر کا ہجر
عجیب حال ہوا ہے تری رفاقت میں

مجھے سنبھالنے میں اتنی احتیاط نہ کر
بکھر نہ جاؤں کہیں میں تری حفاظت میں

یہاں پہ لوگ ہیں محرومیوں کے مارے ہوئے
کسی سے کچھ نہیں کہنا یہاں مروت میں