EN हिंदी
بڑا مخلص ہوں پابند وفا ہوں | شیح شیری
baDa muKHlis hun paband-e-wafa hun

غزل

بڑا مخلص ہوں پابند وفا ہوں

عبد اللہ کمال

;

بڑا مخلص ہوں پابند وفا ہوں
کسی کی سادگی پر رو پڑا ہوں

مری قیمت زمین و آسماں ہے
بہت انمول ہوں پھر بھی بکا ہوں

چھلکتا جام ہوں پھر بھی ہوں پیاسا
میں اپنے آپ میں اک کربلا ہوں

نہ جانے گفتگو کیا گل کھلائے
تمہاری خامشی سے جل گیا ہوں

کتاب دل کو دیمک لگ گئی ہے
تمہارا نام کیا ہے ڈھونڈھتا ہوں

ہزاروں داغ ہیں میرے بدن پر
نہ جانے کس کے دل کا راستہ ہوں

کمالؔ اس قتل گاہ روشنی میں
ہزاروں بار میں بجھ کر جلا ہوں