EN हिंदी
بڑا ہے دکھ سو حاصل ہے یہ آسانی مجھے | شیح شیری
baDa hai dukh so hasil hai ye aasani mujhe

غزل

بڑا ہے دکھ سو حاصل ہے یہ آسانی مجھے

شارق کیفی

;

بڑا ہے دکھ سو حاصل ہے یہ آسانی مجھے
کہ ہمت ہی نہیں کچھ یاد کرنے کی مجھے

چلا آتا ہے چپکے سے رضائی میں مری
بری لگتی ہے سورج کی یہ بے باکی مجھے

چھپاتا پھر رہا ہوں خود کو میں کس سے یہاں
اگر پہچاننے والا نہیں کوئی مجھے

گزر جائے گی ساری زندگی امید میں
نہ جینے دے گی یہ جینے کی تیاری مجھے

اگر کم بولتا ہوں میں تو کیوں بے چین ہو
تمہیں سے تو لگی ہے چپ کی بیماری مجھے

اچانک کچھ ہوا ہوتا تو کوئی بات تھی
نہ جانے کیوں ہوئی اس درجہ حیرانی مجھے