بڑا ہے دکھ سو حاصل ہے یہ آسانی مجھے
کہ ہمت ہی نہیں کچھ یاد کرنے کی مجھے
چلا آتا ہے چپکے سے رضائی میں مری
بری لگتی ہے سورج کی یہ بے باکی مجھے
چھپاتا پھر رہا ہوں خود کو میں کس سے یہاں
اگر پہچاننے والا نہیں کوئی مجھے
گزر جائے گی ساری زندگی امید میں
نہ جینے دے گی یہ جینے کی تیاری مجھے
اگر کم بولتا ہوں میں تو کیوں بے چین ہو
تمہیں سے تو لگی ہے چپ کی بیماری مجھے
اچانک کچھ ہوا ہوتا تو کوئی بات تھی
نہ جانے کیوں ہوئی اس درجہ حیرانی مجھے
غزل
بڑا ہے دکھ سو حاصل ہے یہ آسانی مجھے
شارق کیفی