بدظن ہیں اہل کعبہ مجھ دیر آشنا سے
کہتے ہیں مجھ کو کافر فریاد ہے خدا سے
بیداد محتسب کی فریاد ہے خدا سے
برسے شراب گھر گھر مے خوار کی دعا سے
چتون بدل رہی ہے نام آ گیا وفا کا
تیور بگڑ رہے ہیں افسانۂ وفا سے
ہم کیوں تمہیں بتائیں ہم کیوں تمہیں جتائیں
روز جزا نہ جانے مانگیں گے کیا خدا سے
وہ پوچھتے ہیں مجھ سے کیسے ہو تم مبارکؔ
میں کہہ رہا ہوں اچھا سرکار کی دعا سے
غزل
بدظن ہیں اہل کعبہ مجھ دیر آشنا سے
مبارک عظیم آبادی