بدگماں مجھ سے نہ اے فصل بہاراں ہونا
میری عادت ہے خزاں میں بھی گل افشاں ہونا
میرے غم کو بھی دل آویز بنا دیتا ہے
تیری آنکھوں سے مرے غم کا نمایاں ہونا
کیوں نہ پیار آئے اسے اپنی پریشانی پر
سیکھ لے جو تری زلفوں سے پریشاں ہونا
میرے وجدان نے محسوس کیا ہے اکثر
تیری خاموش نگاہوں کا غزل خواں ہونا
یہ تو ممکن ہے کسی روز خدا بن جائے
غیر ممکن ہے مگر شیخ کا انساں ہونا
اپنی وحشت کی نمائش مجھے منظور نہ تھی
ورنہ دشوار نہ تھا چاک گریباں ہونا
رہرو شوق کو گمراہ بھی کر دیتا ہے
بعض اوقات کسی راہ کا آساں ہونا
کیوں گریزاں ہو مری جان پریشانی سے
دوسرا نام ہے جینے کا پریشاں ہونا
جن کو ہمدرد سمجھتے ہو ہنسیں گے تم پر
حال دل کہہ کے نہ اے شادؔ پشیماں ہونا
غزل
بدگماں مجھ سے نہ اے فصل بہاراں ہونا
نریش کمار شاد