EN हिंदी
بچپن تھا وہ ہمارا یا جھونکا بہار کا | شیح شیری
bachpan tha wo hamara ya jhonka bahaar ka

غزل

بچپن تھا وہ ہمارا یا جھونکا بہار کا

دنیش کمار

;

بچپن تھا وہ ہمارا یا جھونکا بہار کا
لوٹ آئے کاش پھر وہ زمانہ بہار کا

کھڑکی میں اک گلاب مہکتا تھا سامنے
برسوں سے بند ہے وہ دریچہ بہار کا

کلیوں کا حسن گل کی مہک تتلیوں کا رقص
ہے یاد مجھ کو آج بھی چہرہ بہار کا

عرصہ گزر گیا پہ لگے کل کی بات ہو
اس باغ حسن میں مرا درجہ بہار کا

دور خزاں میں دل کے بہلنے کا ہے سبب
آنکھوں میں میری قید نظارہ بہار کا

کلیاں کو باغباں ہی مسلتا ہے جب کبھی
روتا ہے زار زار کلیجہ بہار کا

مرضی پہ گلستاں کی بھلا کب ہے منحصر
آنا بہار کا یا نہ آنا بہار کا