بچپن کے ہیں خواب سہانے تتلی پھول اور میں
کہاں سے لائیں اب وہ زمانے تتلی پھول اور میں
نفرت سے ہے نفرت ہم کو پریت ہماری ریت
پیار کے ہیں انمول خزانے تتلی پھول اور میں
درد رتوں کی خوشبو سانجھی ایک ہی جیسا روگ
ڈھونڈ رہے ہیں ساتھ پرانے تتلی پھول اور میں
جیون راہ میں کون کہاں پر بچھڑے کیا معلوم
مل لیتے ہیں کسی بہانے تتلی پھول اور میں
چاند ستارے خوشبو شبنم سبزہ رنگ ہوا
قدرت کے رنگین فسانے تتلی پھول اور میں

غزل
بچپن کے ہیں خواب سہانے تتلی پھول اور میں
اسلم فیضی