EN हिंदी
بعض خط پر اثر بھی ہوتے ہیں | شیح شیری
baz KHat pur-asar bhi hote hain

غزل

بعض خط پر اثر بھی ہوتے ہیں

آلوک یادو

;

بعض خط پر اثر بھی ہوتے ہیں
نامہ بر چارہ گر بھی ہوتے ہیں

حسن کی دل کشی پہ ناز نہ کر
آئنے بد نظر بھی ہوتے ہیں

تم ہوئے ہم سفر تو یہ جانا
راستے مختصر بھی ہوتے ہیں

جان دینے میں سر بلندی ہے
پیار کا مول سر بھی ہوتے ہیں

اک ہمیں منتظر نہیں آلوکؔ
منتظر بام و در بھی ہوتے ہیں