بات قسمت کی تو کچھ اے دل ناکام نہیں
اپنی تقصیر ہے یہ گردش ایام نہیں
اے مسیحا کبھی تو بھی تو اسے دیکھنے آ
تیرے بیمار کو سنتے ہیں کہ آرام نہیں
ایک وہ جن کے تصرف میں ہیں سب مے خانے
ایک ہم جن کے لیے درد تہ جام نہیں
مجھ کو یہ غم کہ انہیں دیکھنے والے ہیں بہت
ان کو شکوہ کہ یہاں ذوق نظر عام نہیں
سفر عشق مبارک ہو کہ اس میں کوثرؔ
غم آغاز نہیں خطرۂ انجام نہیں
غزل
بات قسمت کی تو کچھ اے دل ناکام نہیں
کوثر نیازی