EN हिंदी
بات کے ساتھ ہی موجود ہے ٹال ایک نہ ایک | شیح شیری
baat ke sath hi maujud hai Tal ek na ek

غزل

بات کے ساتھ ہی موجود ہے ٹال ایک نہ ایک

انشاءؔ اللہ خاں

;

بات کے ساتھ ہی موجود ہے ٹال ایک نہ ایک
ہے خلاف اپنے سدا آپ کے چال ایک نہ ایک

ہم بھی اس واسطے بیٹھے ہیں کہ ہو رہتا ہے
تجھ سہی سرو کے سایہ میں نہال ایک نہ ایک

یار ہے پاس پر اب فرط تردد کے سبب
آ ہی رہتا ہے مرے دل کو ملال ایک نہ ایک

میں تو ہر چند بچاتا ہوں ولیکن ہیہات
کھب ہی جاتا ہے ان آنکھوں میں جمال ایک نہ ایک

تجھے کچھ حسن پرستی سے نہیں کام ولے
ہو ہی رہتا ہے مرے جی کا زوال ایک نہ ایک

کیا کروں گرچہ بھلاتا ہوں بہت میں لیکن
آ ہی رہتا ہے ترا مجھ کو خیال ایک نہ ایک

مجلس وجد میں پڑھ اپنی غزل تو انشاؔ
کر ہی بیٹھے گا ابھی سنتے ہی حال ایک نہ ایک