EN हिंदी
بات کرنی ہے بات کون کرے | شیح شیری
baat karni hai baat kaun kare

غزل

بات کرنی ہے بات کون کرے

کمار وشواس

;

بات کرنی ہے بات کون کرے
درد سے دو دو ہاتھ کون کرے

ہم ستارے تمہیں بلاتے ہیں
چاند نہ ہو تو رات کون کرے

اب تجھے رب کہیں یا بت سمجھیں
عشق میں ذات پات کون کرے

زندگی بھر کی تھے کمائی تم
اس سے زیادہ ذکات کون کرے