EN हिंदी
بات کریں یوں منہ نہ کھولیں | شیح شیری
baat karen yun munh na kholen

غزل

بات کریں یوں منہ نہ کھولیں

پریم بھنڈاری

;

بات کریں یوں منہ نہ کھولیں
دل کی باتیں آنکھیں بولیں

کیسے تنہا رات کٹے گی
یادوں کی گٹھری ہی کھولیں

بہت جئے اوروں کی خاطر
اب تو کچھ اپنے بھی ہو لیں

خوابوں کے کچھ بیج چنے ہیں
آنکھوں کے کھیتوں میں بو لیں

ہر لمحہ اک بوجھ لگے ہے
جیسے بھی ڈھونا ہو ڈھو لیں