بات جو تجھ سے زبانی ہو گئی
کچھ حقیقت کچھ کہانی ہو گئی
بے سبب پھرتی نہیں ہے راہ میں
شہر کی لڑکی سیانی ہو گئی
رات پھر پاگل ہوا کے شور میں
زیست میری داستانی ہو گئی
روز کہتے ہیں مگر کہتے نہیں
زندگی اپنی کہانی ہو گئی
بات اپنے شہر کی کچھ تو کہو
قاتلوں کی پاسبانی ہو گئی
کس لیے بے کیف ہو عادلؔ حیات
ختم کیا ساری کہانی ہو گئی
غزل
بات جو تجھ سے زبانی ہو گئی
عادل حیات