EN हिंदी
بات چھیڑو نہ کوئی اس کے فسانے والی | شیح شیری
baat chheDo na koi uske fasane wali

غزل

بات چھیڑو نہ کوئی اس کے فسانے والی

سرور نیپالی

;

بات چھیڑو نہ کوئی اس کے فسانے والی
ورنہ دل کو نہیں تسکین ہے آنے والی

تھک گئی آج چلائے نہیں تم نے پتھر
مجھ کو عادت ہے سدا خوں میں نہانے والی

پھر اٹھے آج قدم جانب مقتل میرے
یہ کشش جان سے پہلے نہیں جانے والی

اشک ایسے نہ بہاؤ مرا دل جلنے دو
آگ یہ وہ نہیں پانی سے بجھانے والی