بارے غم کچھ ہلکا ہوتا
رو لیتے تو اچھا ہوتا
چاند ستارے مانگے ہم نے
کچھ تو آخر سوچا ہوتا
پاؤں تمازت مانگ رہے ہیں
سر کی خواہش سایا ہوتا
کچھ رکھا ہے ان باتوں میں
ایسا ہوتا ویسا ہوتا
میں جو پا جاتا تو تجھ کو
اب تک بھول بھی بیٹھا ہوتا
لطف جوانی لوٹا ہم نے
دور ضعیفی کس کا ہوتا
کاش یہ لفظ پروں سے ہوتے
اور خیالؔ پرندہ ہوتا

غزل
بارے غم کچھ ہلکا ہوتا
پریہ درشی ٹھا کرخیال