بارہ مہینے ہجر کے گزرے ملال میں
لاکھوں ہی رنج ہم نے سہے ایک سال میں
لاتے نہیں فقیر کسی کو خیال میں
اللہ والے مست ہیں اپنے ہی حال میں
تکلیف قید زلف مرے دل سے پوچھیے
خالق کہیں پھنسائے نہ مچھلی کو جال میں
سن کر سوال وصل وہ جوہرؔ سے کہتے ہیں
کچھ بات ہو تو آئے ہمارے خیال میں
غزل
بارہ مہینے ہجر کے گزرے ملال میں
لالہ مادھو رام جوہر