EN हिंदी
باقی سب کچھ فانی ہے | شیح شیری
baqi sab kuchh fani hai

غزل

باقی سب کچھ فانی ہے

طارق رشید درویش

;

باقی سب کچھ فانی ہے
ایک وہی لافانی ہے

سنتے رہتے ہیں ہم سب
دنیا ایک کہانی ہے

شرم و حیا سب قصے ہیں
سوکھا آنکھ کا پانی ہے

شعلہ نہیں شبنم بھی نہیں
بس بے رنگ جوانی ہے

نغمہ کوئی چھیڑو درویشؔ
محفل محفل ویرانی ہے