باقی سب کچھ دنیا میں بے معنی ہے
میری نظر میں اک تو ہی لا ثانی ہے
روز بدل کر چہرے کیوں دکھلاتا ہے
تیری ہر صورت جانی پہچانی ہے
ساتھ رہے جیوں کوئی کنارے ندیا کے
قسمت کی بھی دیکھو کیا من مانی ہے
درد کا موسم پھر سے لوٹا ہے شاید
آنکھوں کے دریا پر خوب روانی ہے
غم آنسو تنہائی شکوہ بے چینی
اس دنیا میں سب کی ایک کہانی ہے

غزل
باقی سب کچھ دنیا میں بے معنی ہے
پونم یادو