EN हिंदी
بال بال دنیا پر اس کا ہی اجارہ ہے | شیح شیری
baal baal duniya par us ka hi ijara hai

غزل

بال بال دنیا پر اس کا ہی اجارہ ہے

ذوالفقار نقوی

;

بال بال دنیا پر اس کا ہی اجارہ ہے
وقت خالی ہاتھوں سے ہم نے بھی گزارا ہے

کو بہ کو برستا ہے یم بہ یم ابلتا ہے
خون آدمیت سے نقش لا سنوارا ہے

لے چلو چراغوں کو کر کے خون سے روشن
دشت کی سیاہی نے ہم کو بھی پکارا ہے

زاد راہ کا ہم سے کیوں سوال کرتے ہو
رہزنوں کے نرغے میں جب ہمیں اتارا ہے

ہر نفس قفس میں ہوں کیسے مان لوں نقویؔ
اب کھلی فضائیں ہیں آسماں ہمارا ہے