باغ میں رہ کے بہاروں کو نبھانا ہوگا
اپنی روٹھی ہوئی خوشیوں کو منانا ہوگا
توڑنا ہوگا چھلکتے ہوئے ساغر کا غرور
بن پئے بزم کو اب رنگ پہ آنا ہوگا
ڈھالنی ہوگی اسی رات کے دامن سے سحر
ٹوٹے تاروں کو ضیا بار بنانا ہوگا
تھامنی ہوں جو تجھے وقت کی نبضیں ہمدم
اڑتے لمحوں پہ کوئی نقش جمانا ہوگا
ان چراغوں میں بھڑک اٹھے ہیں شعلے انجمؔ
اپنی راتوں میں دیا اور جلانا ہوگا
غزل
باغ میں رہ کے بہاروں کو نبھانا ہوگا
انجم انصاری