EN हिंदी
باب رحمت پہ دعا گریہ کناں ہو جیسے | شیح شیری
bab-e-rahmat pe dua girya-kunan ho jaise

غزل

باب رحمت پہ دعا گریہ کناں ہو جیسے

دائم غواصی

;

باب رحمت پہ دعا گریہ کناں ہو جیسے
گمشدہ بیٹے کی مضطر کوئی ماں ہو جیسے

اس کی ممتاز کی روداد محبت لکھ دوں
ایسے کہتا ہے کوئی شاہ جہاں ہو جیسے

گفتگو میں وہ حلاوت وہ عمل میں اخلاص
اس کی ہستی پہ فرشتے کا گماں ہو جیسے

اس کی دزدیدہ نگاہی کے ہیں سب ہی گھائل
کوئی صیاد لئے تیر و کماں ہو جیسے

مجھ کو اردوئے معلیٰ نہیں آتی اب تک
تجھ کو یہ زعم ترے گھر کی زباں ہو جیسے

ہم کو رکھتی ہے نشانے پہ سیاست ان کی
گھر جلانے پہ بضد برق تپاں ہو جیسے

اس کے آتے ہی صنم خانوں کے بت بول اٹھے
مشرقوں میں کوئی اعجاز بیاں ہو جیسے

یوں تری زلف کی خوشبو ہے سر شام اڑی
کشتیٔ فکر یم فن میں رواں ہو جیسے

تیرے اشعار اتر آتے ہیں دائمؔ دل میں
حق پرستوں کے لئے صوت اذاں ہو جیسے