EN हिंदी
با وفا کوئی کوئی ہوتا ہے | شیح شیری
ba-wafa koi koi hota hai

غزل

با وفا کوئی کوئی ہوتا ہے

راحیل فاروق

;

با وفا کوئی کوئی ہوتا ہے
میں بھی تھا کوئی کوئی ہوتا ہے

قدر کر میری قدر کر ظالم
دل‌ جلا کوئی کوئی ہوتا ہے

ابن آدم کے روگ بہتیرے
لا دوا کوئی کوئی ہوتا ہے

کون ظالم نہیں زمانے میں
آپ سا کوئی کوئی ہوتا ہے

دل میں کاہے نہ چور گھر کرتے
در بھی وا کوئی کوئی ہوتا ہے

جس طرح ہم ہیں آپ کے سرکار
بخدا کوئی کوئی ہوتا ہے

سب کا ہوتا ہے درد کوئی نہ کوئی
درد کا کوئی کوئی ہوتا ہے

آئنہ آپ آئنہ بیں آپ
دیکھنا کوئی کوئی ہوتا ہے

یوں تو قاتل ہیں ان گنت راحیلؔ
آشنا کوئی کوئی ہوتا ہے