بطرز دلبری بیداد کیجے
جفاؤں میں ادا ایجاد کیجے
ہماری عاجزی اعجاز ہو جائے
پیمبر ہوں اگر آزاد کیجے
یہ کیسا عالم بالا کا جھگڑا
اجی پہلو مرا آباد کیجے
لہو مل کر شہیدوں میں ملے ہیں
ہمارے نام پر بھی صاد کیجے
تمنا بڑھ نہ جائے حد سے زائد
ہمیں شاہ نجف اب یاد کیجے
ہماری خاک سے صحرا بھرے ہیں
جہاں تک چاہئے برباد کیجے
اشاروں نے تو لے لی جان صاحب
ذرا منہ سے بھی کچھ ارشاد کیجے
پریشان ہے بہت انجمؔ خدارا
شہید کربلا امداد کیجے
مزاج یار ہو جائے نہ برہم
نہ اے انجمؔ بہت فریاد کیجے
غزل
بطرز دلبری بیداد کیجے
مرزا آسمان جاہ انجم