EN हिंदी
بقدر ظرف محبت کا کاروبار چلے | شیح شیری
ba-qadr-e-zarf mohabbat ka karobar chale

غزل

بقدر ظرف محبت کا کاروبار چلے

میکش ناگپوری

;

بقدر ظرف محبت کا کاروبار چلے
مزہ تو جب ہے کہ ہر لمحہ ذکر یار چلے

تری نگاہ کے جب اہل دل پہ وار چلے
خزاں نصیب چمن جانب بہار چلے

اتر نہ جائے کہیں تیرے حسن کی رنگت
کہ تیری بزم سے اب تیرے جاں نثار چلے

جو آ گئی کبھی سر دینے کی گھڑی اے دوست
خوشی خوشی ترے دیوانے سوئے دار چلے

اداس دیکھ کے ماحول مے کدہ ساقی
نیاز‌ مند وفا آج سوگوار چلے

مآل لذت شوق وصال کی سوگند
قرار مانگنے آئے تھے بے قرار چلے

خیال بادہ کشی آ گیا جو اے میکشؔ
ادب سے جانب مے خانہ بادہ خوار چلے