EN हिंदी
بہ نام امن و اماں کون مارا جائے گا | شیح شیری
ba-nam-e-amn-o-aman kaun mara jaega

غزل

بہ نام امن و اماں کون مارا جائے گا

نسیم سحر

;

بہ نام امن و اماں کون مارا جائے گا
نہ جانے آج یہاں کون مارا جائے گا

لیے ہوئے ہیں سبھی اپنا سر ہتھیلی پر
کسے خبر ہے کہاں کون مارا جائے گا

عجیب معرکہ برپا ہے، کچھ خبر ہی نہیں
کسے ملے گی اماں کون مارا جائے گا

نماز پڑھنے کی مہلت ملے، ملے نہ ملے!
نہ جانے وقت اذاں کون مارا جائے گا

جو تیر بھی ہے، اطاعت گزار ہے اس کا
یہ جانتی ہے کماں کون مارا جائے گا

کئے گئے ہیں جو اتنے حفاظتی اقدام
یہ دیکھنا ہے یہاں کون مارا جائے گا

کسی کے لب پہ نسیمؔ سحر دعا کیسی
یہی ہے ورد زباں کون مارا جائے گا