EN हिंदी
عزم سفر سے پہلے بھی اور ختم سفر سے آگے بھی | شیح شیری
azm-e-safar se pahle bhi aur KHatm-e-safar se aage bhi

غزل

عزم سفر سے پہلے بھی اور ختم سفر سے آگے بھی

حنیف اخگر

;

عزم سفر سے پہلے بھی اور ختم سفر سے آگے بھی
راہ گزر ہی راہ گزر ہے راہ گزر سے آگے بھی

تاب نظر تو شرط ہے لیکن حد نظر کیوں حائل ہے
جلوہ فگن تو جلوہ فگن ہے حد نظر سے آگے بھی

صبح ازل سے شام ابد تک میرے ہی دم سے رونق ہے
اس منظر سے اس منظر تک اس منظر سے آگے بھی

وہم و گماں سے علم و یقیں تک سیکڑوں نازک موڑ آئے
روئے زمیں سے شمس و قمر تک شمس و قمر سے آگے بھی

دل سے دعا نکلے تو یقیناً باب اثر تک پہنچے گی
آہ جو نکلے دل سے تو پہنچے باب اثر سے آگے بھی

دیدۂ تر کا اب تو اخگرؔ ایک ہی عالم رہتا ہے
نالۂ شب سے آہ سحر تک آہ سحر سے آگے بھی