EN हिंदी
اذیت اس کی ذہنی دور کر دے | شیح شیری
aziyyat uski zehni dur kar de

غزل

اذیت اس کی ذہنی دور کر دے

اظہر عنایتی

;

اذیت اس کی ذہنی دور کر دے
اسے بھی اے خدا مشہور کر دے

اسی میں فتح کا تیری ہے امکاں
مجھے گھر میں مرے محصور کر دے

یہ چہرے یہ فریب آلود چہرے
انہیں کوئی نظر سے دور کر دے

ادب کس کا وہاں آداب کیسے
بناوٹ دل میں جب ناسور کر دے

وہی تعظیم کے لائق ہے اظہرؔ
جو خود تعظیم پر مجبور کر دے