عزیز اتنا ترا رنگ و بو لگے ہے مجھے
کوئی قریب سے گزرے تو تو لگے ہے مجھے
سفر خیال کا میں کس طرح تمام کروں
تری ہر ایک ادا چار سو لگے ہے مجھے
ضرور کوئی عجب شے ہے تجھ میں پوشیدہ
کہ تیرا ذکر بھی اب کو بہ کو لگے ہے مجھے
میں آسمان کی جانب بھی دیکھتا ہوں مگر
جو میرا چاند ہے وہ خوبرو لگے ہے مجھے
میں اپنی ذات میں تجھ کو تلاش کرتا ہوں
بہت ہی سہل تری جستجو لگے ہے مجھے
ہے یہ بھی ایک فسون نگاہ اے رضوانؔ
نہیں وہ پاس مگر روبرو لگے ہے مجھے

غزل
عزیز اتنا ترا رنگ و بو لگے ہے مجھے
رضوان الرضا رضوان