EN हिंदी
ازل کی یاد میں میں گرم آہ سرد ہوا | شیح شیری
azal ki yaad mein main garm-e-ah-e-sard hua

غزل

ازل کی یاد میں میں گرم آہ سرد ہوا

راغب بدایونی

;

ازل کی یاد میں میں گرم آہ سرد ہوا
لگی تھی چوٹ کبھی اور آج درد ہوا

گزر گیا یہ نگاہوں سے تیرا مرکب حسن
تمام عالم دل اک قدم میں گرد ہوا

غلط کہ قابل‌ دار و رسن ہوں اہل ہوس
بندھائی عشق نے ہمت جسے وہ مرد ہوا

پرے وہ عقل سے ہیں اس یقیں نے روک لیا
کبھی جو وہم کے پیچھے میں رہ نورد ہوا

تمام تجربۂ گرم و سرد عشق کہاں
کچھ اشک گرم ہوا دل کچھ آہ سرد ہوا

نقاب ان کی اٹھی تھی کہ ہم ہوئے بے ہوش
نگاہ ان سے لڑی تھی کہ دل میں درد ہوا

کرم سے اپنے مٹا دو کہ بے قرار ہے عشق
مرا وجود کہ دنیا کے دل کا درد ہوا

شہود بے جہت و کیف منسلک راغبؔ
جنوں اسے جو کسی سمت رہ نورد ہوا