EN हिंदी
ازل کے دن جنہیں دیکھا تھا بزم حسن پنہاں میں | شیح شیری
azal ke din jinhen dekha tha bazm-e-husn-e-pinhan mein

غزل

ازل کے دن جنہیں دیکھا تھا بزم حسن پنہاں میں

آرزو سہارنپوری

;

ازل کے دن جنہیں دیکھا تھا بزم حسن پنہاں میں
سمٹ آئیں وہی رعنائیاں تصویر جاناں میں

مرا ذوق نظر اب اس مقام عاشقی پر ہے
جہاں الجھا ہوا ہے حسن بھی خواب پریشاں میں

بڑھا دے کاش کوئی وسعتیں انوار معنی کی
مجھے ترمیم کرنا ہے مذاق چشم حیراں میں

ابھی گنجائشیں دیکھی کہاں ہیں اہل عالم نے
سما جا اے اجل آ تو بھی خلوت خانۂ جاں میں

ہر اک تار گریباں حاصل صد برق ایمن ہے
خدا معلوم کتنے حسن ہیں چاک گریباں میں

خدا رکھے مرے دامن میں ہے اک پھول ایسا بھی
کھٹکتا ہے جو کانٹے کی طرح چشم گلستاں میں

ازل کے روز سے عرش و ملائک سجدہ کرتے ہیں
کوئی تو بات ہے اے آرزوؔ ترکیب انساں میں