عیاں ہو آپ بیگانہ بنایا
وجود خاک کا شانہ بنایا
تو ہے الفاظ سے ماہر اے واعظ
مجھے بے کیف و کم معنیٰ بنایا
کیا اظہار جب میں راز حق کو
تو عالم مجھ کو رندانہ بنایا
ہنسی سے میری اس نے ٹال دی بات
میں تھا ہوشیار دیوانہ بنایا
مجھے ساقی نے بے منت کے دی مے
خمار عشق مردانہ بنایا
پکارا عشق نے جا ڈھونڈ لے یار
تن خاکی کو ہے خانہ بنایا
اڑایا بات میں جو خود پرستی
مجھے مل دے کے مستانہ بنایا
میں جانا آپ کو ہر حال مظہر
بہ ظاہر بندہ فرزانہ بنایا
اے مرکزؔ تجھ سے ہے سب شان ظاہر
عجب آئینہ شاہانہ بنایا

غزل
عیاں ہو آپ بیگانہ بنایا
یاسین علی خاں مرکز