اول تو میں رکتا نہیں اور جس سے رکوں میں
تا حشر یہ ممکن نہیں پھر اس سے ملوں میں
یہ اور سنائی کہ مری بات تو سن لے
جو تیری کہے آن کے اس کی نہ سنوں میں
یہ خوب کہی دیکھیں گے کب تک نہ ملے گا
اس بات پہ گر چاہو تو اب شرم کروں میں
آپس میں اگر چرخ و زمیں دنوں یہ مل جائیں
تو بھی نہ کبھی تجھ سے ملا ہوں نہ ملوں میں
تب نام ہے معروفؔ دھرا رہ تو سہی جب
چھاتی پہ تری آٹھ پہر مونگ دلوں میں
غزل
اول تو میں رکتا نہیں اور جس سے رکوں میں
معروف دہلوی